فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل روکنے سے متعلق درخواست خارج، سابق چیف جسٹس پر جرمانہ عائد
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل روکنے سے متعلق درخواست خارج کر دی جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق درخواست پر سماعت کی سابق چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیس کی سماعت نہ کرنے کی درخواست دائر کی تھی عدالت نے جواد ایس خواجہ کے وکیل سے استفسار کیا کیا آئینی بینچ کو تسلیم کرتے ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا میں آئینی بینچ کا دائرہ اختیار تسلیم نہیں کرتا جسٹس جمال مندوخیل نے سابق چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ کے وکیل سے کہا پھر آپ کمرہ عدالت چھوڑ دیں، جس پر وکیل کا کہنا تھا موجودہ آئینی بینچ جوڈیشل کمیشن نے نامزد کیا ہے جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کیا 26 ویں آئینی ترمیم کالعدم ہو چکی ہے؟ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا آپ کی طرف سے تاخیری حربے استعمال ہو رہے ہیں، ہر سماعت پر ایسی کوئی نہ کوئی درخواست آجاتی ہے، 26ویں آئینی ترمیم کالعدم ہو جائے تو عدالتی فیصلوں کو تحفظ فراہم کیاجاتا ہے، جن لوگوں کو ملٹری کورٹس میں زیر حراست کیا وہ بھی یہی چاہتے ہیں آئینی بینچ نے حفیظ اللہ نیازی کو روسٹرم پر بلا کر پوچھا کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر ان کا کہنا تھا میں یہ کیس چلانا چاہتا ہوں، جبکہ جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا جو لوگ جیلوں میں پڑے ہیں ان کا سوچیں، آپ کا تو اس کیس میں حق دعوی نہیں بنتاجسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا آپ کا کوئی پیارا زیرحراست نہیں اس لیے تاخیر چاہتے ہیں، سپریم کورٹ آئینی ترمیم کے تحت ہی کام کر رہی ہے، جو بھی بینچ بن رہے ہیں نئی ترمیم کے تحت ہی بن رہے ہیں، آئینی ترمیم کا کیس بھی ترمیم کے تحت بننے والا بنچ ہی سنے گاآئینی بینچ نے 26 ویں ترمیم کے فیصلے تک فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت مؤخر کرنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا