پہلگام واقعہ، بلوچستان اسمبلی میں بھارتی اقدامات کیخلاف قرارداد پیش

کوئٹہ:پہلگام واقعے اور بھارت کی آبی جارحیت سمیت پاکستان مخالف مہم جوئی پر بلوچستان اسمبلی میں قرار داد پیش کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے حوالے سے زرین مگسی نے قرارداد پیش کی، جس میں پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگانے کے الزام کی مذمت کی گئی ہے۔قرارداد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور بھارت نے مہم جوئی کی تو منہ توڑ جواب ملے گا۔قرارداد میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی مذمت گئی جبکہ کشمیر عوام کے حقوق کی مکمل حمایتک ا اعلان کیا گیا ہے۔اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے مجید بادینی نے کہا کہ اگر انڈیا نے کوئی حرکت کی تو اسے ایسا سبق سکھائیں گے جو اس کی نسلیں یاد رکھیں گی جبکہ صوبائی وزیر عبدرالرحمان کھیتران نے کہا کہ مودی سرکار کی الزام تراشی کاپیلا واقعہ نہیں ہے، واقعے کے دس منٹ کے بعد پاکستان کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جاتی ہے، پاکستان کی سالمیت کے حوالے سے ہم سب ایک پیج پر ہیں۔رکن اسمبلی مینا مجید بلوچ نے کہا کہ عالمی سطح پر بھارتی جھوٹے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیاہے۔ اقلیتی رکن سنجے کمار نے کہا کہ مودی سرکار بدحواسی کا شکار ہے، بھارت جوالزام لگاتا ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اگر بھارت نے جنگ کا سوچا تو اقلیت اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔رکن اسمبلی علی مدد جتک نے کہا کہ پاک فوج تو سبق سکھائے گی بلوچستان کے عوام بارڈر پر بھارت کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج تو دور کی بات ہے ہمارا گلو بٹ ہی بھارت کے لئے کافی ہے۔اپوزیشن لیڈر یونس زہری نے کہا کہ اگر بھارت کو سیکورٹی میں چائے پینے کا شوق ہے تو ہمیں بھی دیوبند میں ناشتہ کرنے کا شوق ہے، بھارت کو پتھر کا جواب اینٹ سے دیں گے۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کی کبھی حمایت نہیں کی بلکہ خلاف ہے۔