26ویں ترمیم، حکومتی ماہر قانون اور سابق اٹارنی جنرل کی رائے میں اختلاف

اسلام آباد- 26ویں آئینی ترمیم کی مسودہ سازی میں خامیوں کے سنگین مضمرات پر حکومت کے ایک سینئر ماہر قانون اور سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان کی رائے میں اختلاف پایا جاتا ہے اول الذکر کا کہنا ہے کہ 26ویں ترمیم میں پہلے سے قائم جوڈیشل کمیشن کے متعلق بات کی گئی ہے جبکہ مؤخر الذکر کا اصرار ہے کہ ترمیم میں ایک نئے کمیشن کی تشکیل کا ذکر ہے اور 26ویں ترمیم کی خامی 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بغیر درست نہیں ہو سکتی حکومت کے ماہر اور سابق اٹارنی جنرل (جنہوں نے دی نیوز کو بتایا تھا کہ 26ویں ترمیم میں ترمیم کے بغیر آئینی بینچ تشکیل نہیں دیا جا سکتا) دونوں ہی اچھی ساکھ کے حامل ہیں اور آئینی اور قانونی معاملات میں اپنی مہارت کیلئے پہچانے جاتے ہیں جمعرات کی صبح دی نیوز کو حکومت کے سینئر ماہر قانون کی فون کال موصول ہوئی۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے جمعرات 24 اکتوبر کو دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر میں اٹھائے گئے مسائل کے حوالے سے حکومت کا موقف واضح کیا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں