مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت ،پی ٹی آئی نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کر کے خودکشی کیوں کی؟چیف جسٹس

(سنگ میل نیوز)سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت شروع،چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ سماعت کررہا ہے،جسٹس مسرت ہلالی طبیعت ناسازی کے باعث فل کورٹ کا حصہ نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں استفسار کیا کہ پی ٹی آئی نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کر کے خودکشی کیوں کی؟ الیکشن کمیشن نےسپریم کورٹ میں اپنا تحریری جواب جمع کروا رکھا ہے۔کیس کی کاروائی سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کی جارہی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے کچھ عدالتی فیصلوں کا حوالہ دینا چاہتا ہوں،عدالتی فیصلوں میں آئینی تشریح کیلئے نیچرل حدود سے مطابقت پر زور دیا گیا،آزاد امیدوار کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں،الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعت کی غلط تشریح کی،الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے متعلق آئین کو نظرانداز کیا۔ چیف جسٹس کافیصل صدیقی سے مکالمہ چیف جسٹس نےفیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غلط ہے تو آپ آئین کی درست وضاحت کر دیں،الیکشن کمیشن کو چھوڑ دیں اپنی بات کریں،آئین و قانون کے مطابق بتائیں کہ سنی اتحاد کونسل کو کیسے مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لینے والی کسی بھی جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں،جو سیاسی جماعتیں الیکشن لڑ کر آئی ہیں انکو عوام نے ووٹ دیا ہے،ایسی سیاسی جماعت جس نے انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیا اسے مخصوص نشستیں کیسے دی جاسکتی ہیں۔ فیصل صدیقی کی جانب سے آرٹیکل 51 اور آرٹیکل 106 کا حوالہ دیا گیا کہتے ہیں کہ آئینی شقوں کے کچھ بنیادی پہلو ہیں،ایک پہلو تو یہ ہے کہ مخصوص نشستیں متناسب نمائندگی کے اصول پر ہوں گی،دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ نشستیں ہر جماعت کی دی گئی فہرست پر دی جائیں گی،

تیسرا پہلو یہ ہے کہ ہر جماعت کو یہ نشستیں آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد ملیں گی۔ جسٹس عرفان سعادت بولے کہ آپ کہہ رہے جو نشستیں جیت کر آئے انکو مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں،جب سنی اتحاد کونسل نے الیکشن ہی نہیں لڑا تو نشستیں جیتنے والی بات تو ختم ہوگئی،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت تسلیم کیا،انتحابی نشان واپس لینے سے سیاسی جماعت ختم تو نہیں ہوجاتی،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگر پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے تو آزاد امیدوار پی ٹی آئی سے الگ کیوں ہوئے،

پی ٹی آئی امیدواروں نے آزاد ہوکر کیا خودکشی کی ہے،آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں رہ جاتے تو آج کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا رکھا ہے ۔جواب میں کہا گیا کہ 24 دسمبر کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی فہرستیں جمع نہیں کرائیں ،امیداروں نے پی ٹی آئی نظریاتی کا انتخابی نشان مانگا بعد میں خود ہی دستبردار ہو گئے،اس کے بعد یہ امیدوار آزاد قرار پائے اور الیکشن کے بعدسنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں نہ دینے کا چار ایک سے فیصلہ دیا، پشاور ہائی کورٹ نے بھی سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں