پاکستان کی سکیورٹی پر امریکی پابندیوں کا اثر نہیں پڑے گا: ترجمان دفتر خارجہ

پاکستان کی ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی کے فیصلے پاکستانی قوم کرے گی اور اس پر کسی بیرونی دباؤ کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کے میزائل پروگرام پر عائد کی گئی پابندیاں غیر ضروری اور ناانصافی پر مبنی ہیں، اور ان کا پاکستان کے دفاعی فیصلوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کبھی بھی امریکا سے ایسے تعلقات استوار کرنے کی کوشش نہیں کی جن سے جنگ کی صورتحال پیدا ہو اور میزائل کی ضرورت پیش آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں بھارت کی طرف سے میزائل سسٹم اور جوہری ٹیکنالوجی کی دوڑ کا آغاز کیا گیا ہے، اور بڑی طاقتوں کو بھارت کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے پاکستان کی سکیورٹی پالیسی کے بارے میں کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان پر مختلف پابندیاں عائد کی گئی ہیں، مگر پاکستان نے ہمیشہ اپنی سکیورٹی پر توجہ مرکوز رکھی اور اپنے فیصلے قوم کی خواہشات کے مطابق کیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی قوم اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور اس کے آئین اور عدالتوں میں اس کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔

اس موقع پر انہوں نے یورپی یونین کی طرف سے فوجی عدالتوں کے حوالے سے اٹھائے گئے تحفظات کا بھی جواب دیا اور کہا کہ پاکستان کے آئین اور عدالتی نظام میں اندرونی معاملات کو حل کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے، اور پاکستانی قوم اپنے مسائل کا حل جانتی ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکا نے پاکستان کے چار اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی۔ ان اداروں میں اسلام آباد کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس اور کراچی کے تین ادارے اختر اینڈ سنز، ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل اور روک سائیڈ انٹرپرائیزز شامل ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان نے اپنے دفاعی پروگراموں پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور اس کے دفاعی فیصلوں پر کوئی خارجی دباؤ اثرانداز نہیں ہو گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں