کیا آپ معدے کے علاج سے تھک چکے ہیں؟

انسانی جسم کی بہترین ساخت، خوبصورت بناوٹ اور متوازن اندرونی نظام نے عصر حاضر کی جدید میڈیکل سائنس کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھا ہے کیوں کہ انسانی جسم کا اندرونی نظام ہر قسم کے نقص سے پاک ہے۔

بلاشبہ تندرست و توانا انسانی جسم بھرپور زندگی گزارنے کا ذریعہ ہے، قدرت نے انسان کو قوت و توانائی سے بھرپور جسمانی اعضاء عطا کرتے ہوئے ان کی حفاظت کی ہدایت بھی کی، تاہم روزمرہ کے معاملات کی بے قاعدگی، ناقص خوراک اور مضر صحت آب و ہوا کے باعث یہ اعضاء آہستہ آہستہ کمزور ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جن کے باعث زندگی کی رعنائیاں پھیکی پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔

انسانی جسم کے ہر عضو کی انتہائی اہمیت ہے تاہم معدے کو ان میں اس اعتبار سے انفرادیت حاصل ہے کہ اگر ایک انسان کا معدہ درست طریقے سے بھرپور کام کر رہا ہے تو پھر باقی جسم سہولت کے ساتھ اپنے امور سرانجام دیتا رہتا ہے تاہم اس میں خرابی پورے جسمانی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر معدہ خراب ہو تو اس کے بداثرات صرف نظام انہضام تک ہی محدود نہیں رہتے، یعنی ان سے صرف پیٹ میں گیس، قبض یا ہیضہ جیسے مسائل ہی جنم نہیں لیتے بلکہ ان بداثرات سے سردرد، بلڈپریشر، جگر، اپینڈکس، لبلبہ، پتہ اور آنتیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔ آج دنیا بھر میں معدے کا کینسر پانچویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔

سویڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں ہر دس میں سے چار افراد معدے کے امراض میں مبتلا ہیں، اس تحقیق کے لئے 33 ممالک کے73 ہزار افراد کو اس کا حصہ بنایا گیا، یوں کہا جا سکتا ہے کہ دنیا کی کل آبادی کا 40 فیصد حصہ امراضِ معدہ کا شکار ہے۔

اس حوالے سے اگر پاکستان کی بات کی جائے تو ہمارے ہاں اس تشویش ناک صورت حال کا بخوبی اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے ارد گرد افراد کی اکثریت کسی نہ کسی حوالے سے امراضِ معدے کا شکار ہے۔

جس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کوئی ایلوپیتھی، ہومیو پیتھی تو کوئی حکمت کے طریقہ علاج کے بھنور میں پھنسا ہوا ہے، جن سے پھر برس ہا برس نجات ہی حاصل نہیں ہو پاتی۔ ماضی میں معدے سمیت متعدد امراض کے علاج کے لئے سب سے پہلے گھریلو ٹوٹکوں پر انحصار اولین ترجیح ہوا کرتا تھا، جو بہت موثر بھی تصور کئے جاتے تھے۔

تاہم وقت گزرنے کے ساتھ یہ روایات اور معاشرتی چلن کہیں کھو گیا، جس کے باعث مزید مسائل نے جنم لیا، آج معدے کی تکلیف پر ہزاروں، لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں تاہم پھر بھی تکلیف سے مکمل نجات کا کسی کو یقین نہیں ہوتا۔ تو اس صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے ہم یہاں اپنے قارئین کے لئے جدید طبی تحقیقات کی روشنی میں معدے کی تکلیف سے نجات کے لئے چند ایسے گھریلو ٹوٹکوں کا ذکر کرنے جا رہے ہیں، جن سے استفادہ نہایت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

معدہ خراب ہونے کی علامات

یہاں سب سے پہلے اس امر کا اظہار ضروری ہے کہ اگر کسی کا معدے خراب ہو رہا ہے تو اس کی کیا علامات ہو سکتی ہیں، تو ان میںسینے میں جلن، متلی، اپھارہ،گیس،بدبودار ڈکار،ہوا کا اخراج،بدبودار سانسیں،کھانسی وغیرہ شامل ہیں۔

وجوہات

معدہ یا پیٹ درد کی عمومی وجوہات جیسے گیس، قبض یا ہیضہ وغیرہ سے تو ہم سب واقف ہیں لیکن اس کی کچھ غیرمعمولی وجوہات بھی ہیں جیسے نمونیہ، امراض قلب، ہرنیا، سوزش، آنتوں کے مسائل، لبلبے کی سوزش، گردوں میں پتھری وغیرہ۔

معدے یا پیٹ درد کی صورت میں علاج کے گھریلو ٹوٹکے

معدے یا پیٹ کے جملہ امراض کے لئے کچھ گھریلو ٹوٹکوں کا استعمال ماضی سے آج تک جاری ہے، جیسے صاف پانی کا استعمال یا تیز مرچ مصالحوں والی اشیائے خور و نوش سے احتیاط، تاہم اگر آپ کو ان کے ذریعے افاقہ نہیں ہو رہا تو پھر آپ ان ٹوٹکوں کو ضرور آزمائیں۔

الٹا لیٹنے سے گریز

الٹا لیٹنا بدہضمی کے بعد سینے کی جلن کا باعث بھی بنتا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ الٹا لیٹتے ہیں تو معدے کی تیزابیت پیچھے کی طرف (یعنی سینے کی جانب) سفر شروع کر دیتی ہے اور اس کا احساس جلن سے ہوتا ہے، لہذا پیٹ کی خرابی میں مبتلا افراد کو الٹا لیٹنے سے گریز کرنا چاہیے۔

ادرک کا استعمال

ادرک کا استعمال حاملہ خواتین اور کینسر کا شکار لوگوں کے لئے نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے کیوں کہ اس کے استعمال سے متلی یا الٹی کو کم کیا جا سکتا ہے۔

پیٹ میں خرابی یا درد کی شکایت رکھنے والے افراد کے لئے ادرک کا سالن یا چائے میں استعمال نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم یہاں اس امر کا اظہار بھی ضروری ہے کہ ادرک کا بے جا اور بہت زیادہ استعمال فائدہ کے بجائے معدے کی خرابی کا باعث بھی بن سکتا ہے، جس سے پیٹ میں گیس، سینے میں جلن اور بدہضمی جیسے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ لہٰذا ادرک کا استعمال مناسب کیا جانا چاہیے۔

کیلا، چاول، ٹوسٹ اور سیب کی چٹنی کا استعمال

ایسے افراد جنہیں اسہال کی شکایت ہو ان کے لئے کیلے، چاول، سیب کی چٹنی اور ٹوسٹ کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے، جس کی وجہ ماہرین طب بتاتے ہیں کہ یہ غذائیں ہلکی ہوتی ہیں، ان میں ایسے مادے نہیں ہوتے جو معدے، گلے یا آنتوں میں جلن پیدا کرتے ہوں، لہٰذا یہ غذائیں قے کے باعث پیدا ہونے والی جلن کے خاتمے میں موثر ثابت ہو سکتی ہیں۔

پھر ان غذاؤں میں ایسا پوٹاشیم اور میگنشیم ہوتا ہے، جو اسہال یا قے کی وجہ سے ہونے والی انسانی جسم کی کمزوری کو توانائی بخشتا ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان غذاؤں کا طویل المدتی استعمال موزوں نہیں کیوں کہ ان میں موجود اجزاء کی زیادتی دیگر مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔ مزید برآں سادہ چاول ان لوگوںکیلئے نہایت مفید ہیں، جو آنتوں کے سنڈروم کا شکار ہونے کے باعث پیٹ درد کی شکایت کرتے ہوں۔

صاف پانی

کھانے پینے کی اشیاء کو موثر طریقے سے ہضم اور جذب کرنے کے لئے جسم کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے کیوں کہ پانی کی کمی سے ہاضمے کا عمل زیادہ مشکل اور کم موثر ہو جاتا ہے، جس سے پیٹ خراب ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے، مزیدبرآں پانی کا استعمال سینے میں جلن کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کی تجویز کے مطابق بالغ مرد و خواتین کو ایک دن میں 6 سے 8 گلاس پانی ضرور پینا چاہیے، ایک سے تین سال کے بچوں کو 4 گلاس جبکہ 4 سے 8سال کے بچوں کو 5 گلاس پانی ضرور پینا چاہیے۔

تمباکو نوشی سے پرہیز

تمباکو نوشی کا استعمال بدہضمی اور معدے کی دیگر امراض کو متحرک کر سکتا ہے، مزید برآں یہ معیار زندگی کو متاثر کرنے کے ساتھ کینسر جیسے موذی امراض کو بھی جنم دیتی ہے، لہذا تمباکو کے استعمال کو فوری ترک کر دیں کیوں کہ یہ جسم اور نفسیاتی دونوں اعتبار سے انسان کے لئے نقصان دہ ہے۔

بھاری غذائیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد تحقیقات اس کی شاہد ہیں کہ فیٹس سے بھرپور غذائیں، گندم سے بنی بھاری اشیائ، مسالے دار اور چکنائی والی غذائیں بدہضمی کے مرض کو جنم دیتی ہیں۔

ان غذاؤں کے کھانے سے معدے کو زیادہ مشقت کرنا پڑتی ہے، جس سے اُس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ بدہضمی، پیٹ میں درد اور گیس جیسے مسائل جنم لینے لگتے ہیں، لہذا ان غذاؤں کا متوازی استعمال کیا جائے اور اس کے ساتھ تازہ سبزیوں کو فوقیت دی جائے۔

لیموں کے رس میں میٹھے سوڈے کا استعمال

کچھ تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ لیموں کے رس میں میٹھے سوڈے کی ایک چٹکی مکس کرکے پینے سے معدے کی تیزابیت کم ہوتی ہے، جس سے سینے کی جلن اور بدہضمی جیسے مسائل سے نجات حاصل ہوتی ہے۔

تاہم اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ ایک تو سوڈے کو لیموں پانی میں مکس کرنے سے ذائقہ خوشگوار نہیں رہے گا اور دوسرا میٹھے سوڈے کے استعمال کی زیادتی پھیپھڑوں اور پٹھوں کے مسائل کو جنم دے سکتی ہے، لہذا اس کا ٹوٹکے کا بھی مناسب استعمال کیا جائے۔

انجیر

انجیر میں ایسے مادے پائے جاتے ہیں، جو قبض کو ختم کرنے اور آنتوں کی صحت کو تقویت پہنچاتے ہیں، انجیر میں ایسے مرکبات بھی ہوتے ہیں، جو بدہضمی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ تاہم ایسے افراد کو انجیر کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے جو اسہال کی کیفیت کا شکار رہتے ہیں کیوں کہ اس صورت میں انجیر کا استعمال مرض کو بڑھا سکتا ہے۔

ایلوویرا

ایلو ویرا کے بارے میں طبی محققین کا کہنا ہے کہ اس کے رس کا استعمال آنتوں کے سنڈروم اور ورم کو کرنے میں نہایت مددگار ثابت ہوا ہے۔

ماہرین کے مطابق 4 ہفتوں تک روزانہ 10 ملی میٹر ایلوویرا کا رس پینے سے سینے اور معدے میں جلن، اپھارا، بدبودار ڈکار، متلی اور قے جیسے مسائل سے نجات حاصل ہو سکتی ہے تاہم بات پھر وہی ہے کہ ایلوویرا کے رس کے استعمال کی زیادتی سے احتراز برتا جائے۔

تلسی

تلسی قدرت کا انسانی صحت کے لئے بہترین تحفہ ہے، جس کے دیگر فوائد کے ساتھ معدے کو بھی آرام محسوس ہوتا ہے۔ تلسی کے پتوں میں خاص قسم کا ایسڈ (linoleic) بھی ہوتا ہے، جو سوزش کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ذہنی دباؤ

ذہنی دباؤ بھی معدے کی خرابی کی ایک بہت بڑی وجہ ہے، جس کا ملاحظہ آپ خود بھی ایسی صورت میں کر سکتے ہیں کہ جب آپ کسی وجہ سے بہت پریشان یا ذہنی دباؤ کا شکار ہوں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کا معدہ خراب ہو رہا ہے، جس سے آپ پیٹ میں درد، گیس یا سینے میں جلن جیسی تکالیف کا سامنا کر سکتے ہیں، لہذا ذہنی دباؤ سے بچنے کے لئے دیگر تراکیب کے ساتھ ورزش کو لازم قرار دیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں