’ملک میں سیاسی عدم استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر‘ سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی
پاکستان میں سٹاک مارکیٹ میں کارروبار کے دوران مسلسل دوسرے روز حصص کی قیمتوں میں زبردست کمی دیکھی گئی۔
کے ایس سی 100 انڈیکس 1378.54 پوائنٹس یا 3.47 فیصد کمی کے بعد .38,342.21 پوائنٹس پر بند ہوا۔
معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے سینئیر صحافی شہباز رانا نے اس کی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کو قرار دیا ہے۔
آج سٹاک مارکیٹ میں جو ’بلڈ باتھ (تباہی)‘ ہوا ہے اس کے پیچھے آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر تو ایک بہت بڑی وجہ ہے ہی لیکن ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام بھی اس کا ذمہ دار ہے۔
شہباز رانا کا کہنا تھا کہ ’نہ تو کم مدت سے لمبے عرصے تک کے لیے اقتصادی پالیسیوں کے حوالے سے کوئی واضح صورتحال ہے اور نہ ہی سیاسی فرنٹ پر کچھ کلئیرٹی ہے۔ اسی وجہ سے سرمایہ کار گھبرا رہا ہے اور اس کی اسی گھبراہٹ کی وجہ سے آج سٹاک مارکیٹ میں تباہی ہوئی ہے۔‘
اس سوال کے جواب میں کیا وہ سٹاک مارکیٹ کی صورتحال میں بہتری کی امید دیکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ’لیکن اگر حکومت آج صحیح نیت سے یہ فیصلہ کر لے کہ اس نے آئی ایم ایف پروگرام کرنا ہے اور اس کے حوالے سے جو اقدامات ہیں وہ آج ہی لینا شروع کر دے تو صورتحال بہتر ہوتی نظر آئے گی۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس سب سے پہلے سیاسی فرنٹ پر صورتحال کا واضح ہونا ضروری ہے کہ آیا یہ حکومت آگے چل سکتی ہے یا نہیں اور اس حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن بھی نہیں ہے کہ یہ سیاسی عدم استحکام کب تک ختم ہو گا، لہذا جب تک سیاسی صورتحال واضح نہیں ہو گی تب تک آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔