حکومت آئی ایم ایف کے سامنے مجبور،عوام پر مہنگائی کے مزید بم گرانے کی تیاری
اسلام آباد: وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ کے ساتھ بات چیت جاری ہے، حکومت کی خواہش ہے عام آدمی پر زیادہ بوجھ نہ پڑے لیکن آئی ایم ایف ہمیں دوسری طرف لے جانا چاہتا ہے۔
میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ پروگرام میں جانے کے لیے آئی ایم ایف کی تمام باتیں ماننا پڑیں تو مان لیں گے، سخت فیصلے بھی لینا پڑے تو لیں گے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان بحرانی صورت حال سے گزر رہا ہے، پاکستان کو ایک طوفان کا سامنا ہے، حکومت کے پاس روڈ میپ اور پلان ہے۔
عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ چاہتے ہیں آئی ایم ایف پروگرام جلد بحال ہوجائے اور اس کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی چل رہے ہیں، ایکسچینج آف نوٹس ہورہے ہیں اور ورچوئل بات چیت بھی چل رہی ہے۔
وزیر مملکت خزانہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ ورثے میں ملا، ڈالر ریٹ بڑھنے کی وجوہات سب کے سامنے ہیں، ہمیں حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے، ڈیفالٹ اس وقت ہوتا ہے جب ریاست ذمہ داری پوری نہ کرے، ایل سیز نہ کھلنے کا مطلب ڈیفالٹ نہیں، مسائل ضرور ہیں لیکن کوئی ڈیفالٹ نہیں ہوا، نہ ہوگا۔
سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوران پہوچھے گئے سوالات پر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آج بھی غیر ضروری درآمدات ہو رہی ہیں، پاکستان کی 33 فیصد درآمدات پیٹرولیم کی ہیں، ہم نے شائد کوئی سبق نہیں سیکھا، لوگ استعمال میں کمی نہیں کر رہے، ہم نے پہلے ہی غیر ضروری اخراجات میں 30 فیصد کمی کر دی ہے۔