گاڑیوں کا دھواں صرف دو گھنٹے میں دماغی روابط تبدیل کرسکتا ہے
آسٹریلیا: گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں نہ صرف پورے بدن کے لیے نقصاندہ ہوتا ہے تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ گاڑیوں کا دھواں صرف دو گھنٹے بعد ہی دماغ پر ایسے مضر اثرات مرتب کرتا ہے کہ اس سے دماغی روابط کمزور ہوجاتے ہیں۔
جامعہ برٹش کولمبیا اور جامعہ وکٹوریا،کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ کسی کار کا دھواں دماغی عصبیوں (نیورون) کے باہمی روابط کو کمزور کردیتا ہے۔ اسے دماغی روابط یا برین کنیکٹووٹی کہا جاتا ہے۔
اس ضمن میں سائنسدانوں نے اٹکل (رینڈم) انداز میں 25 تندرست اور بالغ افراد کو شامل کیا۔ ان میں سے ایک گروہ کو کاروں کے دھویں کے سامنے لایا گیا اور دوسرے کو صاف ہوا کے ماحول میں رکھا گیا اور انہیں نہیں بتایا گیا تھا کہ تحقیق کا مقصد کیا ہے۔
دھویں والے ماحول میں وقت گزارنے والے رضاکاروں کے دماغی اسکین لیے گئے اور ان کا بغور مطالعہ کیا گیا۔ جن افراد کو دھویں کا سامنا تھا ان کے دماغ کے باہمی رابطے کمزور دیکھے گئے جنہیں ڈیفالٹ موڈ نیٹ ورک ( ڈی ایم این) کہا جاتا ہے۔ دماغ کے یہ مقامات اس وقت بہت سرگرم ہوتے ہیں جب ہم اپنی سوچوں میں گم ہوتے ہیں مثلاً اپنا جائزہ لینا، کچھ یاد کرنا وغیرہ۔
ماہرین یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ ڈی ایم این کمزور ہونے سے کیا ہوتا ہے تاہم بعض تحقیقات بتاتی ہیں کہ اس طرح عملی یادداشت میں کمی اور خود کام کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔ تحقیق میں شامل سائنسداں، جوڈی گوریالک کہتی ہیں کہ گاڑیوں کی آلودگی دماغ کو متاثرکرسکتی ہے۔
تاہم اچھی بات یہ ہے کہ یہ تبدیلی عارضی ہے اور دماغ کے روابط دوبارہ مضبوط ہوجاتے ہیں لیکن ماہرین نے طویل عرصے تک اس ماحول میں رہنے والوں پر مزید تحقیق کا عندیہ دیا ہے۔ ان میں ٹریفک اہلکار اور سڑک کے کنارے کام کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔