ڈیمینشیا کی جلد تشخیص، ماہرین کو بڑی کامیابی مل گئی
لندن: طبی ماہرین نے ڈیمینشیا اور الزائمرز کے مرض کے لیے نئے پورٹ ایبل ٹیسٹ کی آزمائش کی ہے جس کی مدد سے اس بیماری کی تشخیص جلدی کی جاسکے گی۔
فاسٹ بال ای ای جی نامی آلے کی آزمائش کرنے والے سائنس دانوں کو نیشنل اِنسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر یسرچ کی جانب سے 15 لاکھ پاؤنڈز کی امداد دی گئی ہے۔ مالی اعانت کا مقصد یونیورسٹی آف باتھ اور برسٹل کے محققین کی جانب سے اس ٹیسٹ کی آزمائشوں کو بڑھایا جانا ہے۔
ڈاکٹر جارج اسٹوٹہارٹ اور ڈاکٹر لِز کولتھراڈ کے مطابق ڈیمیشنیا اور الزائمرز کی تشخیص عموماً مرض کے بڑھنے کے سالوں بعد ہوتی ہے اور تشخیص کا جلدی ہوجانا لوگوں کو جلد علاج کی طرف لے کر جائے گا جس سے اعصابی نظام کی تنزلی کی رفتار سست ہوسکتی ہے۔
اس ٹیسٹ میں مریضوں کو اسکرین پر تصاویر دِکھائی جاتی ہیں اور دماغ کی لہروں کی پیمائش کی جاتی ہے۔مریض ایک الیکٹرو اینسیفیلوگرام (ای ای جی) ہیڈ سیٹ پہنتا ہے جس کو تجزیے کے لیے ایک کمپیوٹر سے جوڑا گیا ہوتا ہے۔
ماضی کی ایک تحقیق کے مطابق یہ ٹیسٹ دماغ کی لہروں میں ہونے والی معمولی تبدیلیوں کی تشخیص میں مؤثر ہوتا ہے۔ یہ تبدیلیاں تب ہوتی ہیں جب کوئی شخص تصویر کو یاد رکھتا ہے۔
محققین کے مطابق دماغ کی لہروں کا یہ عمل تب بدل جاتا ہے جب کوئی شخص ڈیمنشیا میں مبتلا ہوتا ہے، جس سے بیماری کی جلد تشخیص کی امید ظاہر ہوتی ہے۔
سائنس دان پُر امید ہیں کہ مستقبل میں یہ ٹیسٹ کم سے کم پانچ سال پہلے تشخیص میں مدد دے سکتا ہے اور مستقبل میں یہ مدت اس سے بڑھ سکتی ہے۔